ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، ازبکستان قدیم زمانوں سے عالمی تہذیب کا ایک اہم مرکز اور سب سے بڑھ کر، اسلامی ورثے کی صدیوں پرانی قیمتی اقدار کا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔ تاشقند میں واقع امام بخاری کمپلیکس ازبکستان کے غیر مرئی ورثے کا ایک لازمی حصہ ہے، جہاں ایک مقدس یادگار موجود ہے جسے پوری اسلامی دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہے حضرت عثمان کے نام سے منسوب ایک قدیم قرآن نسخہ۔
یہ قرآن پہلی صدی ہجری (ساتویں صدی عیسوی) میں حضرت عثمان بن عفان کے حکم پر ہرن کی کھال پر لکھا گیا تھا۔ تاریخی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اس قرآن کے کل چھ نسخے بنائے گئے تھے، اور ان میں سے صرف ایک باقی ہے، جو تاشقند میں امام بخاری کمپلیکس کی لائبریری میں محفوظ ہے۔ یونیسکو کی جانب سے 28 اگست 2000 کو جاری کردہ تصدیقی سند اس قرآن کی مستند حیثیت کی تصدیق کرتی ہے۔
صدیوں سے، یہ قدیم نسخہ نسل در نسل منتقل ہوتا رہا ہے۔ اس قرآن کے نسخے مختلف ممالک میں اور مختلف قلمی مجموعوں میں رکھے گئے ہیں۔ یہ نسخہ کوفی خط میں لکھا گیا ہے، جو خط حجازی کی ایک شاخ ہے۔ اس کے کل 338 صفحات ہیں، اور ہر صفحے کا سائز 53 در 68 سینٹی میٹر ہے۔
آج کل، ازبکستان کے بوڑھوں سے لے کر نوجوانوں تک اور دنیا بھر سے آنے والے مختلف قوموں کے نمائندے امام بخاری کمپلیکس، تاشقند میں آکر اس قرآن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ وہ اس مقدس مصحف کی زیارت کے لیے آتے ہیں تاکہ اس کی روحانی برکات سے فیض یاب ہو سکیں۔
حضرت عثمان سے منسوب قرآن کا تقریباً دو تہائی حصہ ضائع ہو چکا ہے، اور صرف 250 صفحات باقی رہ گئے ہیں جو عربی کے کوفی خط میں نمایاں طور پر لکھے گئے ہیں۔/
4237427